Pages

  • Home
  • About Us
  • Privacy Policy
  • Disclaimer
  • Contact Us
facebook linkedin twitter youtube

Adsense

Motivations & Hope

Believe in yourself! Have faith in your abilities! Without a humble but reasonable confidence in your own powers you cannot be successful or happy.

  • کچھ دیر پہلے کی بات ہے ۔
    شہر سے گھر واپس آتے ہوئے اپنے گاؤں کے ایک بندے کو دیکھا ، وہ موٹر سائیکل گھسیٹ کر چل رہا تھا ۔ میں نے قریب جا کر پوچھا ۔
    " کیا ہوا ؟ "
    اس نے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے کہا ۔
    " پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔"
    میں حیران رہ گیا کہ پٹرول پمپ کے پاس تو وہ کھڑا تھا اور اس کا ارادہ لگ رہا تھا کہ وہ اس پٹرول پمپ پر نہیں جائے گا ۔ مجھے شک ہوا کہ اس کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔ پھر بھی میں نے پوچھا ۔
    " پٹرول پمپ کے پاس تو کھڑے ہو ۔۔۔۔ یہاں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
    یہ سن کر اس نے زور سے  نفی میں سر ہلایا اور کہنے لگا ۔
    " نہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے نہیں ڈلواؤں گا ۔۔۔۔۔"
    " وہ کیوں ۔۔۔۔ اگر پیسے نہیں ہیں ، تو میں دے دیتا ہوں ۔۔۔۔"
    اس نے تیزی سے میری بات کاٹی اور بولا ۔
    " پیسے ہیں ، لیکن مسئلہ اور ہے ، اس لیے میں یہاں سے پٹرول نہیں ڈلوا سکتا ۔۔۔۔۔"
    میں نے چونک کر اسے دیکھا ۔
    " مسئلہ ۔۔۔۔۔ کیسا مسئلہ ؟ "
    " یہ شیل کمپنی کا پٹرول پمپ ہے اور تمھیں پتا ہے کہ یہ ہالینڈ کی کمپنی ہے ۔۔۔۔۔ اگلے دن مجھے کسی نے شیل کمپنی کا نشان دکھا کر بتایا ہے کہ اس کمپنی کے ملک کے ایک باشندے نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرانے کا پروگرام بنایا ہے ۔۔۔۔۔اب بتاؤ! میں یہاں سے پٹرول کیسے ڈلواؤں ؟ "
    اس کی بات نے مجھے حیران کر دیا کہ ایک ان پڑھ بندہ بھی اتنا شعور رکھتا ہے ۔ میں نے اسے جانچنے کے لیے کہا ۔
    " دیکھو ! اگلا پٹرول پمپ دو کلومیٹر کے بعد ہی آئے گا اور راستے میں کسی دکان سے بھی نہیں ملے گا ۔۔۔۔مجبوری ہے ، تم یہیں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
    اس نے تیزی سے کہا ۔
    " کل قیامت والے دن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا لیا کہ تم دو کلومیٹر بھی نہیں چل سکتے تھے ، تو بتاؤ ! میرے پاس کیا جواب ہوگا ۔۔۔۔۔۔"
    اتنا کہہ کر وہ مجھے ہکا بکا چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔
    Continue Reading
    شادی کے بعد ایک دوست سے ملاقات ہوئی ، دونوں بغل گیر ہوئے اور ایک دوسرے کی شادی شدہ زندگی کا حال پوچھنے لگے،
    میں نے دوست سے پوچها،
    سناؤ! زندگی کیسے گزر رہی ہے؟
    دوست:- الحمداللہ سب فٹ ہے آپس میں بہت انڈر سٹینڈنگ ہے ، صبح ہم دونوں مل کر ناشتہ بناتے ہیں پھر باتوں باتوں میں برتن دھو لیتے ہیں پھر پیار پیار سے مل بانٹ کر کپڑے دھو لیتے ہیں ، کبھی وہ کسی خاص ڈِش کی فرمائش کر دیتی ھے ، اور کبھی میں اپنی مرضی سے کچھ پکا لیتا ہوں ماشاء اللہ میری بیوی بہت صفائی پسند ہے بس اسی وجہ سے گھر کی صفائی ستھرائی میری زمہ داری ہے،😁
    تم سناؤ تمہاری کیسی گزر رہی ہے ؟
    میں نے جواب دیا:- ذلالت تو میری بھی اتنی ہی ہو رہی ہے جتنی تمہاری ،لیکن مجهے یوں میٹھے لفظوں میں بیان کرنا نہیں آتا.
    Continue Reading


    یہ چھٹی یا ساتویں جماعت کا کمرہ تھا اور میں کسی اور ٹیچر کی جگہ کلاس لینے چلا گیا۔ تھکن کے باوجود  کامیابی کے موضوع پر طلبا کو لیکچر دیا اور پھر ہر ایک سے سوال کیا ہاں جی تم نے کیا بننا ہے ہاں جی آپ کیا بنو گے ہاں جی آپ کاکیا ارادہ ہے کیا منزل ہے ۔ سب طلبا کے ملتے جلتے جواب ۔ ڈاکٹر انجینیر پولیس فوجی بزنس مین ۔ لیکن ایسے لیکچر کے بعد یہ میرا روٹین کا سوال تھا اور بچوں کے روٹین کے جواب ۔جن کو سننا کانوں کو بھلا اور دل کو خوشگوار لگتا تھا ۔لیکن ایک جواب آج بھی دوبارہ سننے کو نا ملا کان تو اس کو سننے کے متلاشی تھے ہی مگر روح بھی بے چین تھی ۔ عینک لگاۓ بیٹھا خاموش گم سم بچہ جس کو میں نے بلند آواز سے پکار کر اس کی سوچوں کاتسلسل توڑا ۔ہیلو ارے میرے شہزادے آپ نے کیا بننا ہے۔ آپ بھی بتا دو ۔کیا آپ سر سے ناراض ہیں۔
    بچہ آہستہ سے کھڑا ہوا اور کہا سر میں نور الدین زنگی بنوں گا ۔ میری حیرت کی انتہإ نا رہی اور کلاس کے دیگر بچے ہنسنے لگے ۔ اس کی آواز گویا میرا کلیجہ چیر گٸی ہو ۔ روح میں ارتعاش پیدا کر دیا ۔پھر پوچھا بیٹا آپ کیا بنو گے ۔ سر میں نور الدین زنگی بادشاہ بنوں گا ۔ ادھر اس کاجواب دینا تھا ادھر میری روح بے چین ہو گٸی جیسے اسی جذبے کی اسی آواز کی تلاش میں اس شعبہ تدریس کواپنایا ہو ۔
    بیٹا آپ ڈاکٹر فوجی یا انجینیر کیوں نہیں بنو گے ۔
    سر امی نے بتایا ہے کہ اگر میں نور الدین زنگی بنوں گا تو مجھے نبی پاک ﷺ کا۔دیدار ہو گا جو لوگ ڈنمارک میں ہمارے پیارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کررہے ہیں ان کو میں زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بچے کی آواز بلند اور لہجے میں سختی آرہی تھی ۔اس کی باتیں سن کر۔میرا جسم پسینہ میں شرابور ہو گیا ادھر کلاس کے اختتام کی گھنٹی بجی اور میں روتا ہوا باہر آیا ۔
    مجھے اس بات کااحساس ہے کہ آج ماوں نے نور الدین زنگی پیدا کرنے چھوڑ دیے ہیں اور اساتذہ نے نور الدین زنگی بنانا چھوڑ دیے ہیں ۔ میں اس دن سے آج تا دم تحریر اپنے طلبا میں پھر سے وہ نور الدین زنگی تلاش کر رہاہوں ۔۔کیا آپ جانتے ہیں وہ کون ہے اس ماں نے اپنے بیٹے کو کس نورالدین زنگی کا تعارف کروایا ہو گا یہ واقعہ پڑھیے اور اپنے بچوں میں سے ایک عدد نور الدین زنگی قوم کو دیجیے۔ایک رات سلطان نور الدین زنگی رحمتہ اللّه علیہ عشاء کی نماز پڑھ کر سوئے کہ اچانک اٹھ بیٹھے۔
    اور نم آنکھوں سے فرمایا میرے ہوتے ہوئے میرے آقا دوعالم ﷺ کو کون ستا رہا ہے .
    آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھااور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم نے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں.
    اب سلطان کو قرار کہاں تھا انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا .اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ ٢٠-٢٥ دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ ١٦ دن میں طے کیا. مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے اور جانے کے تمام راستے بند کرواے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا.
    اب لوگ آ رہے تھے اور جا رہے تھے ، آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہ آے اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں .جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں . تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقیح میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں ، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں.
    سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں زائر بظاہر بہت عبادت گزار لگتے تھے. انکے گھر میں تھا ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء.کہ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا محسوس ہوا. آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی.
    آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا .وہ سرنگ میں داخل ہویے اور واپس اکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک صلی اللہ علیھ والہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے،
    یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت تری ہوگئی .آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہوں.
    حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ یہودی ہیں اور اپنے قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کے گئے ہیں. سلطان یہ سن کر رونے لگے ، اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں.
    سلطان روتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ
    💞"میرا نصیب کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا"💞
    اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کہ لیے خاتمہ کیا جاۓ سلطان نے معمار بلاۓ اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آے.سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا.💞
    بعض کے نزدیک سلطان کو سرنگ میں داخل ہو کر قبر انور پر حاضر ہو کر قدمین شریفین کو چومنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔💞
    تحریر لمبی ضرور ہے مگر آپ کو۔پسند آٸی توعشق آقا کےواسطے اسے شٸیر کیجیے گا ۔  اس تحریر کو کاپی کرتے ہوئے آگے بڑھائیے۔اچھی بات اگے پھیلانا بھی صدقہ ہے  شکریہ.

    Continue Reading
    راشد منہاس شہید
    ٭٭٭٭٭٭٭٭
    وہ ایک زیرِ تربیت پائلٹ تھا دن کے گیارہ بجےگیارہ بج کر چھبیس منٹ پر پاک فضائیہ کے مسرور بیس کیمپ کے ون پر پر وہ اپنے ٹرینر جیٹ میں داخل ہوا اور اس کے آلات چیک کیے، آلات چیک کرنے کے بعد اس نے سیٹ پر بیٹھ کر کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا۔
    گیارہ بج کر ستائیس منٹ پر کنٹرول ٹاور نے اس نوجوان کو پرواز کے لیے کلیئرنس دے دی اس نے طیارے کو رن وے پر دوڑانا شروع کیاطیارے نے تھوڑی دور جا کر رخ تبدیل کیا اور پرواز کے لیے تیاری پکڑتے ہوئے رفتار تیز کی کہ اچانک اس نوجوان کو طیارہ روکنا پڑا اس نے حیرت سے اپنے انسٹرکٹر کو دیکھا جس نےاپنی اوپل کار طیارے کے پاس لا کرروکی اور نوجوان پائلٹ کو خطرے کا سگنل دیا
    شاید میرے طیارے میں کوئی خرابی ہے جس کی وجہ سے میرے انسٹرکٹر نے مجھے خطرے کا سگنل دیا ہے۔۔نوجوان نے سوچا۔ آنے والے خطرے سے بے خبر اس نوجوان نے گیس ماسک منہ سے ہٹایا اور اپنے انسٹرکٹر سے پوچھا
    سر! کیا بات ہے مجھے کیوں روکا گیا؟
    جواب میں انسٹرکٹر نے عجیب نظروں سے نوجوان کو دیکھا مگر کہا ایک لفظ نہیں
    پھر اس نے کاک پٹ کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھایا
    سر! نوجوان نے احتجاج کیا لیکن اس وقت تک انسٹرکٹر زبردستی طیارے میں داخل ہو چکا تھا
    سر! اب نوجوان کو بھی غصہ آ گیا! پلان کے مطابق آپ کو میری اس پرواز میں شمولیت کی اجازت حاصل نہیں۔۔ لیکن اس وقت تک انسٹرکٹر نے پچھلی نشت پر قبضہ جما کر کنڑول پینل پر قبضہ جما لیا۔
    پائلٹ آفیسر اور بہت کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن اسی وقت جب اس نے وائرلیس پر اپنے دو ساتھیوں سے بات کرتے سنا تو نوجوان حیرت سے سن رہ گیا:
    میں جودھ پور جا رہا ہوں تم میرے گھر والوں کو ساتھ لے کر فوراً بھارتی ہائی کمیشن چلے جاو اور وہاں پناہ لے لو۔اوور
    ٹرینر پوری طرح غداری پر آمادہ تھا
    جیسے ہی ٹرینر کی یہ بات ختم ہوئی نواجوان کو جیسے ایک ہوش سا آ گیا
    اس کا ملک غداروں کے ایک حربے کا شکار ہونے جا رہا تھا
    نوجوان نے فوراً ماڑی پور کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور کہا
    مجھے اغواء کیا جا رہا ہے
    جس وقت نوجوان نے ماڑی پور کنٹرول ٹاور کو یہ پیغام دیا اس وقت گھڑی کی سوئیاں
    گیارہ بج کر انتیس منٹ انتیس سیکنڈ کا وقت بتا رہیں تھیں
    اسی وقت انسٹرکٹر نے رومال پر کلورو فام چھڑکا اور نوجوان کو بے ہوش کرنے کے لیے اس پر پل پڑا
    اسی وقت کنٹرول ٹاور انتظامیہ نوجوان کا لہجہ سن کر سمجھ چکی تھی کہ نوجوان جسمانی طور پر کسی سے نبرد آزما ہے اور مخالف کے حملے سے بچنے کی کوشش میں ہے
    آفیسر پرواز منسوخ کر دو طیارہ اغوا نہ ہونے دیا جائے۔۔کنٹرول ٹاور سے جواب آیا
    مگر تب تک غدار انسٹرکٹر نوجوان پر قابو پا کر اسے نیم بے ہوش کر چکا تھا اور طیارہ
    مکمل طور پر اس کے قبضے میں تھا
    گیارہ بج کراکتیس منٹ پر اس نے طیارہ فضا میں بلند کیا
    طیارے بیس ڈگری کا زاویہ بناتے ہوئے مشرق کی جانب بھارت کو رواں دواں تھا
    اس غدار انسٹرکٹر کا بچ نکلنا پاکستان کو تاریخ کے ایک عظیم سانحے سے دوچار کر سکتا تھا کیوں کہ وہ غدار انسٹرکٹر اس طیارے کے ساتھ ساتھ کچھ اہم فوجی دستاویزات بھارت لے کر جا رہا تھا جو اگربھارت کے ہاتھ لگ جاتیں تو ہمارا ملک ایک عظیم سانحے سے دوچار ہو جاتا
    اگر وہ دستاویزات اس سے چھین کر ضائع بھی کر دی جاتیں اور وہ غدار بچ کر نکل جاتا تو بھی کم نقصان نہ ہوتا کیوں کہ بھارت میں اس غدار کے منہ سے نکلنے والا ایک ایک لفظ ہمارے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا
    پائلٹ آفیسر نیم بے ہوشی کی حالت میں کنٹرول ٹاور سے نشر ہونے والا پیغام سن رہا تھا جس میں بار بار پرواز کو منسوخ کرنے کی ہدایت دی جارہی تھی اس نوجوان کو کنٹرول ٹاور کی بے چینی سے اس معاملے کی پوری شدت کا اندازہ ہو گیا اور احساس ہو گیا کہ اگر آج یہ غدار بچ گیا تو شاید ہمارا ملک نہ بچے
    اس نوجوان نے اپنے حوش سنبھالنے کی پوری کوشش کیا ور بڑی مشکل سے کنٹرول ٹاور پر پیغام دیا کہ
    مجھے اغوا کیا جا رہا ہے میں اپنے انسٹرکٹر سے دست و گریبان ہوں
    یہ پیغام کنٹرول ٹاور پر
    گیارہ بج کر تینتیس منٹ پر نشر ہوا
    انسٹرکٹر سادہ کپڑوں میں تھا اس کی پوری کوشش تھی کہ طیارہ زیادہ بلندی تک نہ جا سکے کیوں کہ پرواز کے مخصوص لباس کے بغیر اگر وہ بلندی تک جاتا تو آکسیجن کی کمی کے باعث ا سکی موت واقع ہو سکتی تھی لہذا وہ غدار طیارے کو محض تیس یا چالیس فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا رہا تا کہ اسے آکسیجن کی کمی بھی نہ ہو اور طیارہ راڈار پر نہ آئے
    اتنی نیچی پرواز کرنا ایک مہارت کا کام تھا اس غدار نے اپنی فنی مہارت تو دکھائی ہی ساتھ ساتھ جسمانی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوان کو بے بس کر دیا
    مجھے اغواء کیا جا رہا ہے مگر میں یہ کام نہیں ہونے دوں گا
    گیارہ بج کر تینتیس منٹ اور تینتیس سیکنڈذ پر پائیلٹ آفیسر کی بہت مدہم آواز
    کنٹرول ٹاور کو سنائی دی
    یہ اس کا آخری پیغام تھا اس کے بعد اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے ختم ہو گیا
    پاک فضائیہ کی طیارے اس ٹرینر طیارے کو تین گھنٹے تلاش کرتے رہے مگر اس کا کچھ پتا نہ چلا
    پتا چلتا بھی کیسے ۔۔اس پیغام کو نشر کرنے بعد نوجوان نے ایک طویل سانس لی
    اللہ کو یاد کیا اور اپنے وطن پر ایک آخری نگاہ ڈالی جھپٹ کر طیارے کا رخ زمین کی طرف کر دیا اور طیارہ جو پہلے ہی زمین کے قریب تھا کچھ ہی لمحات میں زمین جا ٹکرایا
    غدار انسٹرکٹرشاید یہ دیکھ کر پاگل ہو گیا ہو گا اس نے آفیسر کی جان لینے کی کوشش بھی کی ہو گی لیکن طیارہ زمین پر ٹکرانے سے پہلے اس نے اس خوبصورت اور دلیر نوجوان کے چہرے پر جو آسودہ مسکراہٹ دیکھی ہو گی اس مسکراہٹ نے اسے سن کر دیا ہو گا
    وہ مرتے دم تک اس مسکراہٹ کا مطلب نہ سمجھا ہو گا
    سمجھتا بھی کیسے ۔؟ وہ ایک غدار تھا اور مسکراہٹ ایک شہید کی تھی ۔۔۔مسکراہٹ سمجھتا بھی کیسے وہ اپنے وطن کو بیچنے چلا تھا،،،اور وہ مسکراہٹ ایک ایسے کم عمر نو جوان
    کی تھی جس نے ابھی زندگی کی اصل بہاریں نہ دیکھیں تھیں لیکن ملک پر قربان ہو گیا
    اسی وقت طیارے زمین سے ٹکٹرا کر پاش پاش ہو گیا اور اس نوجوان کی روح ایک قدم آگے بڑھا کر اپنے رب کے آگے سجدہ ریز ہو گئی
    اور اس غدار مطیع الرحمن کو جہنم کے شعلوں نے لپیٹ لیا
    راشد منہاس شہید, سترہ فروری انیس سو اکیاون رات کے نوبجے کراچی فضائیہ کے ایک ہاسپٹل میں پیدا ہوئے ان کا تعلق ایک راجپوت گھرانے سے تھا۔ میں آپ کو یہاں ان کی بائیو گرافی نہیں بتاوں گا۔
    انٹرنیٹ پر ہزاروں ویب سائیٹوں سے آپ کو ان کی زندگی کے بارے پتا چل جائے گا۔۔آخر ایک شیر کی زندگی جیےاور ایک شہید بن کر اس دنیا سے گئے کون بھول سکتا ہے انھیں
    یہاں آپ کی توجہ ایک نہایت اہم پیغام کی طرف دلاوں گا جو آپ کو انٹرنیٹ پر کہیں سے نہیں ملے گا صرف انٹرنیٹ ہی نہیں پوری دنیا گھوم لیں وہ پیغام کہیں سے نہیں ملے گا اگر ملے تو صرف اپنے دل سے۔۔لیکن اس کے لیے ذرا سا فلیش بیک میں دیکھیں
    دو نوجوان دو بھائی عمریں پندرہ یا سولہ سال
    ابو جہل کے سینے پر سوار ہیں اور اس ملعون کو جہنم واصل کیا اپنی زندگیاں قربان کر دیں لیکن اسلام کی خاطر پرواہ نہ کی
    کیا تھا اگر وہ بھی مطیع الرحمن کی طرح بک جاتا بھارت جانے دیتا طیارہ بھارت یقیناً اس کو سر پر بٹھاتا لیکن نہیں نہیں نہیں۔ امت محمدیہ کے مسلمانوں کی یہ شان نہیں گردن کٹ سکتی ہے جھک نہیں سکتی
    لیکن یہ باتیں بھی اب کتابوں رہ گئیں۔ ان تین مثالوں کے چار نوجوانوں سے ہم نے سبق نہ لیا، کہ سب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا ہے اور ان کی رضا اسی چیز میں ہے کہ دین اسلام کی خاطر کٹ گرو لیکن اس پر آنچ نہ آنے دو۔ آج ہم کس سے شکوہ کریں ہم کیوں غیروں میں مطیع الرحمن کو ڈھونڈیں، ہمارے اندر ہی مطیع الرحمن جیسے غدار چھپے ہیں
    آج بیس اگست ہے اس نوجوان کا جسے دنیا راشد منہاس رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے
    جانتی ہے۔
    آئیں اس دن عہد کرتے ہیں کچھ بھی ہو جائے دین اسلام اور اس ملک پر اٹھنے والا ہر وار اپنے جسم پر لیں گے ان شاء اللہ تا کہ راشد منہاس کی طرح ہماری روح بھی جسم سے نکلتے ہی اپنے رب کے آگے سر بسجود ہو جائے۔
    اللہ پاک راشد منہاس شہید کے درجات بلند فرمائے
    اور جنت میں انھیں غزوہ بدر غزدہ احد کے شہدا کا ساتھ نصیب فرمائے آمین
    Continue Reading
    عمران خان کے چھکے چوکے

    توہین رسالت کے خلاف قرار داد منظور

    ھالینڈ سفیر توہین رسالت کے معاملے پر طلبی

    میٹرک تک قرآن کی تعلیم لازمی قرار

    وزیراعظم ھاوس چھوڑنے کا فیصلہ یعنی کم از کم ایک ارب روپے سالانہ کی بچت

    531 کی جگہ 2 ملازمین رکھنے کا فیصلہ

    درجنوں گاڑیوں کی جگہ صرف 2 گاڑیاں رکھنے کا فیصلہ

    پروٹوکول کی گاڑیوں کی نیلامی کا فیصلہ

    حلف نامے کی تقریب پر 80 اور 90 لاکھ کے بجائے 50 ہزار روپے کا خرچہ

    نوجود سدھو کی پاکستان آمد جس کے بعد سکھ اور انڈین حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں

    کل بھوشن کا کیس عالمی عدالت میں جیتنے کاعزم

    ترکی کی مدد کرنے کا اعلان

    بھارت کو سیلاب میں انسانی ہمدردی کے تحت مدد کی پیشکش

    امریکی موقف کی تردید

    دورہ امریکہ کے لیے 40 اور 80 لوگوں کی جگہ صرف 3 ضروری افراد لے جانے کا فیصلہ

    فرسٹ کلاس میں سفر ختم

     باہر ممالک میں فائیو سٹار ہوٹلوں میں قیام ختم

    اربوں روپے کے صوابدیدی فنڈز ختم

    کروڑوں روپے کے سرکاری خرچے پر باہر علاج ختم

    تمام منتخب لوگوں کے لیے پروٹوکول ختم

    ابھی ہفتہ ہوا ہے اس لیے یہ فہرست لکھنی ممکن ہے۔ امید ہے کہ جب چند مہینے گزریں گے تو یہ فہرست اتنی طویل ہوچکی ہوگی کہ لکھنی ممکن نہیں رہے گی۔ یہ ہے وہ عمران خان جس نے کہا تھا کہ " میں خود سے شروعات کرونگا " ۔۔۔۔۔

    ان میں اپوزیشن کا جس واحد کام پر اعتراض سامنے آیا ہے وہ ہے میٹرک تک قرآنی تعلیم لازم قرار دینے پر۔

    اعتراض کرنے والی شخصیت اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار اعتزاز احسن ہے جس کو جے یو آئی اور جماعت اسلامی ووٹ دینا چاہتی ہے  :)

    اسلام کو کس سے خطرہ ہے یہ اب لوگوں کو نظر آگیا ہوگا۔
    Continue Reading
    نفس اور خواہشات ؟
    لفظ نفس بذات خود ایک مادہ ہے اور اس کا بنیادی معنی ہے ایسی چیز جو متذبذب یا ڈاوں ڈول ہو یعنی کبھی ایک طرف جھکے تو کبھی دوسری طرف اس کا میلان ہو۔
     اللہ تعالی نے جب انسان کو نفس عطا کیا تو اس کے متعلق اسے کچھ معلومات دیں،
    وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّىٰهَا
    اور نفس کی (قسم) اور اس کی جس نے اس کو پیدا  کیا
    91-Ash-Shams : 7
    فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَىٰهَا
    پھر اس نفس کو اس کی برائی اور اچھائی الھام کر دی
    91-Ash-Shams : 8
    قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّىٰهَا
     جس نے اس کا تزکیہ کیا وہ فلاح پاگیا
    91-Ash-Shams : 9
    وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّىٰهَا
    اور جس نے اسے آلودہ کیا وہ برباد ہوگیا
    91-Ash-Shams : 10
    ان آیات سے واضح ہوا کہ انسان نے جس چیز کی سب سے زیادہ حفاظت کرنی ہے وہ اس کا نفس ہے۔ اگر نفس پاکیزہ ہو تو انسان باکردار  اور اگر نفس آلودہ ہو تو انسان بدکردار ہوتا ہے۔

    اگر غور کیا جائے تو انسان ہر لمحے ایک دوراہے پر ہوتا ہے اس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں، ایک سیدھا اور ایک ٹیڑھا۔ اب ان دو راستوں میں کس راستے کو اپنانا ہے یہ فیصلہ نفس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی نفس کبھی اچھائی کی طرف راغب ہوتا ہے اور کبھی برائی کی طرف لپکتا ہے۔
    ارشاد ربانی ہے
    فَأَمَّا مَن طَغَىٰ
    تو جس نے سرکشی کی
    79-An-Naziat : 37
    وَءَاثَرَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا
    اور دنیا کی زندگی سے متاثر ہوا
    79-An-Naziat : 38
    فَإِنَّ ٱلْجَحِيمَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ
    اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے
    79-An-Naziat : 39
    وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفْسَ عَنِ ٱلْهَوَىٰ
    اور جو اپنے رب کے سامنے پیش ہونے سے ڈر گیا اور اپنے نفس کو  (برے)خواہشات سے روکتا رہا
    79-An-Naziat : 40
    فَإِنَّ ٱلْجَنَّةَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ
    اس کا ٹھکانہ جنت ہے
    79-An-Naziat : 41

    ان آیات سے پتہ چلا کہ جو شخص اپنی روزمرہ زندگی میں ناجائز خواہشات سے بچتا ہے تو مرتے وقت اس کے نفس کو نفس مطمنہ کہہ کر جنت میں داخل کر دیا جاتا ہے۔
    يَٰٓأَيَّتُهَا ٱلنَّفْسُ ٱلْمُطْمَئِنَّةُ
    اے مطمن نفس!
    89-Al-Fajr : 27
    ٱرْجِعِىٓ إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً
    اپنے رب کی طرف لوٹ چل، تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی
    89-Al-Fajr : 28
    فَٱدْخُلِى فِى عِبَٰدِى
    تو میرے (ممتاز) بندوں میں داخل ہو جا
    89-Al-Fajr : 29
    وَٱدْخُلِى جَنَّتِى
    اور میری جنت میں داخل ہو جا
    89-Al-Fajr : 30

    پس یہ نفس ہی ہے جو ہر وقت بندے پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس پر برائی امر کرتا رہتا ہے۔

     ۚ إِنَّ ٱلنَّفْسَ لَأَمَّارَةٌۢ بِٱلسُّوٓءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّىٓ ۚ إِنَّ رَبِّى غَفُورٌ رَّحِيمٌ
     (یوسف نے کہا ) بےشک نفس (انسان پر) برائی امر کرتا رہتا ہے سوائے اس کے جس پر میرے رب کی رحمت ہو بےشک میرا رب غفورورحیم ہے۔
    12-Yusuf : 53
    انسان کیلئے سب سے خطرناک دشمن اس کا اپنا نفس ہے۔یہ اتنا خطرناک ہے کہ یہ خدا کے مقابلے میں آجاتا ہے اور بندے کو حکم دیتا رہتا ہے حالانکہ حکم دینے کا اِختیار صرف اللہ کو ہے،  یہی وجہ ہے کہ نفس کے پیچھے چلنے کو شرک کہا گیا ہے کیونکہ یہ الَه بن کر آپ کو حکم دیتا ہے۔

    أَرَءَيْتَ مَنِ ٱتَّخَذَ إِلَٰهَهُۥ هَوَىٰهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا
    کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو الہ بنا رکھا ہے تو کیا تم اس کی وکالت کرو گے؟
    25-Al-Furqan : 43
    اللہ تعالی اپنے رسول (ص) کو خبردار کر رہے ہیں کہ ایسے شخص سے دور رہو جس نے اپنے نفس کو الہ بنا رکھا ہے، آپ ایسے نفس کے غلام کی وکالت کیسے کر سکتے ہیں ؟

    قرآن کریم نے تمام انسانوں کو الڑٹ جاری کر رکھا ہے کہ اپنے نفس سے بچ کر رہنا اس کے اندر لالچ، تنگی اور خود غرضی رکھی گئ ہے۔
    احضرت الانفس شح۔۔۔۔ النساء 128
    ہر نفس کے اندر خودغرضی حاضر کی گئ ہے۔
    پھر فرمایا
    ومن یوق شح نفسہ فاولیک ھم المفلحون
    اور جو اپنے نفس کی تنگی اور خود غرضی سے بچ گیا وہ فلاح پاگیا۔
    دوستو اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے نفس کے شر سے محفوظ رکھے اور اس شیطان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے  (آمین)
    Continue Reading
    عید پر ایک اندازے کے مطابق 400 ارب روپے سے زیاده کا مویشیوں کا کاروبار هوا,
    تقریبأ 23 ارب روپے قسائیوں نے مزدوری کے طور پر کماۓ,
    3 ارب روپے سے زیاده چارے کے کاروبار نے کماۓ.
    پاکستانی کاروبار کی دنیا میں سب سے بڑا کاروبار عید پر هوا......
    نتیجه: غریبوں کو مزدوری ملی کسانوں کا چاره فروخت هوا.
    دیهاتیوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملی
    گاڑیوں میں جانور لانے لے جانے والوں نے اربوں روپے کا کام کیا
    بعد ازاں غریبوں کو کھانے کے لیۓ مهنگا گوشت مفت میں ملا,
    کھالیں کئی سو ارب روپے میں فروخت هونی هیں,
    چمڑے کی فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کو مزید کام ملا,
    یه سب پیسه جس جس نے کمایا هے وه اپنی ضروریات پر جب خرچ کرے گا تو نه جانے کتنے کھرب کا کاروبار دوباره هو گا...........
    یه قربانی غریب کو صرف گوشت نهیں کھلاتی, بلکه آئنده سارا سال غریبوں کے روزگار اور مزدوری کا بھی بندوبست هوتا هے,
    دنیا کا کوئ ملک کروڑوں اربوں روپے امیروں پر ٹیکس لگا کر پیسه غریوں میں بانٹنا شروع کر دے تب بھی غریبوں اور ملک کو اتنا فائده نهیں هونا جتنا الله کے اس ایک حکم کو ماننے سے ایک مسلمان ملک کو فائده هوتا هے,
    اکنامکس کی زبان میں سرکولیشن آف ویلتھ کا ایک ایسا چکر شروع هوتا هے که جس کا حساب لگانے پر عقل دنگ ره جاتی هے..
    Continue Reading
    ﺟﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﻮ ﺁﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﺛﺒﻮﺕ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺟﺴﻢ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ۔۔۔۔
    ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ ﻭﮦ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻭ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﺴﻢ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺡ ﺻﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺳﻮﻧﭗ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﺋﺰ ﺍﻭﺭ ﺳﭽﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻭﻧﮕﯽ۔۔ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ نہ ﮐﺮﮮ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﭽﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﮨﮯ ﮈﺭﺍﻣﮧ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﺲ۔۔ﺟﻮ ﺍﭖ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ ﮨﻤﺸﮧ ﺍﭘﮑﻮ ﭘﺎﮐﯿﺰﮦ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ۔۔ !!
    ﺭﻭﺡ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻋﺎﺷﻖ
    ﺑﺎﺕ ﺟﺴﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ !!
    😰 jise ko karwa lagay wo cmt na kara
     
     تحفہ  لڑکیو ں   کے لیے
      اس لیے کے  کسی 1  بہن نے بھی اپنی عزت کی  حفا ظت کر لی    تو کم سے کم 1   تو    نہ  لوٹے  گی  کسی دارندے   ک ے ہاتھوں ۔۔۔۔۔
    Continue Reading


    #_مُداوا

    اپنی ذات کو محدود کرنے کے لیے ہم خلوص سے ساتھ دینے والے کو تکلیف دینے کا سبب بن جاتے ہیں , ویسی ہی تکلیف اور پشیمانی مسلسل آپ کو مُضطرب
    رکھتی ہے. آپ چاہ کر بھی اپنے سلوک کا مُداوا نہیں کر سکتے ...
    زندگی کی رونقیں اپنی بانہیں کھولے آپ کی مُنتظر ہوتی ہے مگر آپ کے قلب کی ویرانی اُداسی کے لمحات سونپ دیتی ہے,  پھر کوئی تعلق,  خلوص,
    محبت,  دوست,  اعتبار,  چاہ کر بھی آپ کو زندگی کی جانب متوجہ
    نہیں کر پاتے  ....

    ہم با ظاہر تو زندہ ہوتے ہیں مگر لمحہ لمحہ موت کی خواہش اپنے پنجے
    روح میں گاڑھتی ہے اور آپ اپنے جسم  کو  بھنبوڑنا شروع کر دیتے ہیں ....
    آپ کو جاننے,  پرکھنے,  سمجھنے کے دعویدار بہت لوگ ہوتے ہیں , کون
    کتنا خلوص و محبت کا پیامبر ہے, وقت اور حالات آپ کو وہ
    آئینہ دکھاتا ہے جب حقیقی اور نقاب ذدہ لوگوں کے عکس اُبھرتے ہیں ..

    اپنی آنکھوں کو خواب دیکھنے کی اجازت ضرور دیجیے ,
    خواب آپ کو بلندی
    کے آسمان پر لے جائیں گے , مگر اپنی نُسوانیت اور وقار کو
    مجروع ہونے نہ دیں
    کہ کوئی بھی آپ کی ذات کو مٹی میں روند دے  ..
    Continue Reading
    ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﺱ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﺭﮨﺎ، ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯﺑﺮﺱ ﮨﯽ ﺍﻭﻻﺩِﻧﺮﯾﻨﮧ ﮐﯽ ﻧﻌﻤﺖ ﻣﻞ ﮔﺌﯽ۔۔
    -
    ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺎﺋﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﺳﮯﮔﺮﯾﺠﻮﯾﺸﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﻝ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﯽ ﻣﻼﺯﻣﺖ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺩﮬﮑﮯﮐﮭﺎﺗﺎ ﺭﮨﺎ، ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺳﺘﺎﺋﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺳﮯ ﮔﺮﯾﺠﻮﯾﭧ ﮨﻮﺍﺍﻭﺭ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮﺍﺳﮯﺍﺳﮑﯽ " ﮈﺭﯾﻢ ﺟﺎﺏ " ﻣﻞ ﮔﺌﯽ۔
    -
    ﮐﻮﺋﯽ ﭘﭽﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﻭﮌ ﭘﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺰﻧﺲ ﮐﺎﻣﺎﻟﮏ ﺗﻮ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﺳﮑﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﺍﻧﺘﮩﺎئی ﻧﺎﺍﮨﻞ ،ﻧﮑﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭘﮍﮪ ﺭﮨﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯﺑﭽﭙﻦ ﺳﮯﻏﺮﺑﺖ ﺍﻭﺭﻣﺤﺮﻭﻣﯿﺎﮞ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﭽﺎﺱ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﺍﺱ ﮐﮯﺑﭽﮯﭘﮍﮪ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺳﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﭩﺮﯼ ﺑﯿﻮﺭﻭﮐﺮﯾﭩﺲ ﺑﻨﮯ،ﺑﺰﻧﺲ ﭨﺎﺋﯿﮑﻮﻥ ﺑﻨﮯﮐﮧ ﮐﺮﻭﮌ ﭘﺘﯽ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﭘﺮﺭﺷﮏ ﮐﺮﻧﮯﻟﮕﮯ۔
    -
    ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺟﺪﻭﺟﮩﺪﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻌﺎﺷﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﮐﻮ ﺑﺪﻟﺘﺎﮨﮯ۔ﻣﮕﺮ ﻗﺴﻤﺖ ﺍﻭﺭ ﺗﻘﺪﯾﺮﮐﺎ " ﻓﯿﮑﭩﺮ " ﺍﻥ ﺳﺐ ﺳﮯﺍﻭﭘﺮﮨﮯ۔
    -
    ﺁﭖ ﮐﮯﮐﻼﺱ ﻓﯿﻠﻮ، ﺩﻭﺳﺖ ﯾﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭﯾﺎ ﺁﭖ ﺳﮯ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﮯﻟﻮﮒ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
    ﺍﻥ ﺳﮯ ﺟﯿﻠﺲ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯﺑﺪﮔﻤﺎﻥ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﯾﺎﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺩﯾﺎﻧﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻋﻘﻞ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﮯﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ؟ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﺎ ﺧﻮﺑﯽ ﺍﻭﺭ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﮨﮯﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ؟
    -
    ﺻﺤﺖ ﺗﻨﺪﺭﺳﺘﯽ،ﺍﻭﻻﺩ، ﺗﻌﻠﯿﻢ،ﻋﺰﺕ ﺷﮩﺮﺕ، ﺗﻌﻠﯿﻢ،ﺟﺎﺏ ﺩﻭﻟﺖ ﮔﺎﮌﯼ ﺑﮍﺍﮔﮭﺮ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﻄﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﺳﮯ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﯿﻠﻨﺞ ﻣﺖ ﮐﯿﺠﺌﮯ۔ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻗﺴﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﮯﻭﮦ ﮐﻮﺉ ﭼﮭﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯﻭﮦ ﮐﻮئی ﺩﮮﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ۔ﮨﺮ ﻧﻌﻤﺖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯﮨﯽ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺳﻮﭺ ﺍﺱ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯﺟﺲ ﻧﮯﺩﺭﺣﻘﯿﻘﺖ ﺍﺳﮑﻮ ﯾﮧ ﻧﻌﻤﺖ ﻋﻄﺎﮐﯽ۔
    -
    ﮐﺴﯽ ﺳﮯﭘﻮﭼﮭﺎ ﮔﯿﺎ " ﺣﺴﺪ " ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﺳﮯﺍﺧﺘﻼﻑ ﺭﮐﮭﻨﺎ۔
    ﮨﻢ ﮐﯿﺴﮯﻧﺎﺩﺍﻥ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯﻧﻌﻤﺖ ﮐﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮧ ﮐﺮﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ۔ﮨﻢ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺊ ﺑﺎﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﺳﮯﺍﺧﺘﻼﻑ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ " ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎﮐﻤﯽ ﮨﮯ " ﮐﮩﮧ ﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﻮ ﭼﯿﻠﻨﺞ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﭘﮭﺮ ﺳﮑﻮﻥ ﺍﻃﻤﯿﻨﺎﻥ ﺳﮯﺧﺎﻟﯽ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺷﮑﻮﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯﮨﯿﮟ
    Continue Reading
    Newer
    Stories
    Older
    Stories

    Side Bar Ad

    About me

    Photo Profile
    Shafqat Mehmood

    I have a passion for continuous learning and always look to extend my own boundaries.Innovative professional, acknowledged for successes in steering change.
    Energetic, can-do leadership style is underpinned by an unrelenting desire to boost all core business, customer needs and creates a positive, cooperative interface that champions employee growth and development.
    Specialties: Recruitment and Selection, Learning and Development, Coaching, Employee Relations, Performance Reviews, Cultural Change, Communication, Efficiency Improvements, Organisational Development,

    Labels

    About Me APK FILES Biography Development Dreams & Goals Joaquin Phoenix Joaquin Rafael Bottom Passion Privacy Policy Sama TV Live Successes & Achievements

    Follow Us

    • facebook
    • twitter
    • youtube

    Press

    press

    Like us on Facebook

    Motivations & HOPE

    recent posts

    Blog Archive

    • October 2018 (1)
    • September 2018 (16)
    • August 2018 (10)
    • September 2017 (3)
    • August 2017 (18)
    • July 2017 (102)

    Most Popular

    • وتر کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔ ؟؟
    • 100%
    facebook Twitter google plus

    Created with by BeautyTemplates | Distributed By Gooyaabi Templates

    Back to top