Nwas shirf Bail issue
September 20, 2018
نوازشریف نے اپنی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور اس اپیل کے دائر کرنے سے پہلے کچھ باریک کاریگریاں بھی دکھا دی گئیں تاکہ مرضی کے نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ اس مقصد کیلئے جسٹس اطہر من اللہ پر بہت عرصے سے کام جاری تھا، سب جانتے ہیں کہ وہ عدلیہ تحریک میں افتخار چوہدری کا سپوکس پرسن ہوا کرتا تھا اور براہ راست ن لیگ سے ہدایات لیا کرتا تھا۔ اس کی انہی خدمات کے پیش نظر افتخار چوہدری نے اپنی بحالی کے بعد اسے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج بھی بنا دیا۔
نوازشریف کی اپیل کی سماعت کے دوران اطہرمن اللہ کی اب تک جاری کی گئی آبزرویشنز کو سن کر لگتا ہے کہ موصوف نہ تو آئین سے واقف ہیں اور نہ ہی نیب آرڈیننس سے۔ کیونکہ اگر آرڈیننس پڑھا ہوتا تو کبھی مریم نواز کے غیرمتعلقہ ہونے کی آبزرویشن نہ دیتا۔ نیب کے جس آرٹیکل کے تحت نوازشریف فیملی کو سزا ہوئی، اس میں واضح لکھا ہے کہ اس کا اطلاق حکومتی عہدیدار اور اس کے رشتے دار، دونوں پر ہوتا ہے۔ مریم نواز کا نام پانامہ میں آچکا، برٹش ورجن آئی لینڈ کی حکومت نے سرکاری طور پر تصدیق کردی کہ وہ نیلسن اور نیسکول نامی آفشور کمپنیوں کی مالک ہے، مریم نواز خود اپنے آپ کو ان کمپنیوں کی ٹرسٹی ظاہر کرچکی، صرف تاریخ کا جھگڑا تھا، جس کیلئے اسے پرانی تاریخوں میں کیلیبری فونٹ میں جعلی ٹرسٹ ڈیل بنانا پڑی۔ نتیجے کے طور پر اسے جعل سازی اور کرپشن کے جرم میں سزا ہوگئی۔
یاد رہے کہ الزام عائد ہونے کے بعد جے آئی ٹی نے ثبوت اکٹھے کرکے نوازشریف اور اس کے اہل خانہ پر چارج شیٹ عائد کی تھی۔ اب بارثبوت نوازشریف پر تھا کہ وہ بتاتا کہ اس نے لندن فلیٹس کیسے خریدے؟
ڈھائی سال ہونے کو آئے، اب تک نوازشریف یہ نہیں بتا سکا کہ دبئی، جدہ اور لندن میں فیکٹریاں اور جائیدادیں بنانے کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟ کس چینل سے ٹرانسفر ہوا؟ کسی ایک ٹرانزیکشن کی کوئی ایک رسید بھی پیش نہ کرسکا ۔ ۔ ۔ نیب کا آرڈیننس جامع ہے، اس کے مطابق نوازشریف کو سزا ہوئی، اطہر من اللہ صرف آبزرویشنز جاری کرکے فضا بنانے کی کوشش کررہا ہے تاکہ لفافہ صحافیوں کو پراپیگنڈہ کیلئے ریفرینس مل سکے۔
اب آجائیں اپیل کے متوقع فیصلے پر۔
میری اپنی اطلاعات کے مطابق اطہر من اللہ کی نوازشریف کے ساتھ سیٹنگ ہوچکی، لیکن دوسرا جج میاں گل حسن اورنگزیب ابھی تک قابو نہیں آسکا۔ اب زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ دو رکنی ججوں پر مشتمل یہ پینل سپلٹ فیصلہ جاری کردے، یعنی اطہر من اللہ نوازشریف کی سزا منسوخ کردے لیکن گل حسن اورنگزیب یہ سزا برقرار رکھے۔
اس صورت میں معاملہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے پاس جائے گا جو کہ ایک تیسرا جج تعینات کرکے فیصلہ لے گا۔ نوازشریف کا مستقبل اس تیسرے جج کی تعیناتی کے ساتھ جڑا ہے۔ پرانے پلان کے مطابق یہ تیسرا جج شوکت صدیقی ہونا تھا، لیکن شوکت صدیقی کو اس کی اپنی کرپشن اور بیوقوفی لے ڈوبی، اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئی ایس آئی پر بغیر کسی ثبوت کے سنگین الزامات عائد کردیئے تھے چنانچہ اب وہ خود کاروائی کی زد میں ہے ۔ ۔ ۔
نوازشریف،
تم اس وقت نیب یا عدالت کی نہیں بلکہ قدرت کی پکڑ میں ہو، جتنے مرضی ہاتھ پاؤں چلا لو، تم اس سے نکل نہیں سکتے۔ ۔ ۔ اب جیل سے تمہاری میت ہی باہر آئے گی!!!
نوازشریف کی اپیل کی سماعت کے دوران اطہرمن اللہ کی اب تک جاری کی گئی آبزرویشنز کو سن کر لگتا ہے کہ موصوف نہ تو آئین سے واقف ہیں اور نہ ہی نیب آرڈیننس سے۔ کیونکہ اگر آرڈیننس پڑھا ہوتا تو کبھی مریم نواز کے غیرمتعلقہ ہونے کی آبزرویشن نہ دیتا۔ نیب کے جس آرٹیکل کے تحت نوازشریف فیملی کو سزا ہوئی، اس میں واضح لکھا ہے کہ اس کا اطلاق حکومتی عہدیدار اور اس کے رشتے دار، دونوں پر ہوتا ہے۔ مریم نواز کا نام پانامہ میں آچکا، برٹش ورجن آئی لینڈ کی حکومت نے سرکاری طور پر تصدیق کردی کہ وہ نیلسن اور نیسکول نامی آفشور کمپنیوں کی مالک ہے، مریم نواز خود اپنے آپ کو ان کمپنیوں کی ٹرسٹی ظاہر کرچکی، صرف تاریخ کا جھگڑا تھا، جس کیلئے اسے پرانی تاریخوں میں کیلیبری فونٹ میں جعلی ٹرسٹ ڈیل بنانا پڑی۔ نتیجے کے طور پر اسے جعل سازی اور کرپشن کے جرم میں سزا ہوگئی۔
یاد رہے کہ الزام عائد ہونے کے بعد جے آئی ٹی نے ثبوت اکٹھے کرکے نوازشریف اور اس کے اہل خانہ پر چارج شیٹ عائد کی تھی۔ اب بارثبوت نوازشریف پر تھا کہ وہ بتاتا کہ اس نے لندن فلیٹس کیسے خریدے؟
ڈھائی سال ہونے کو آئے، اب تک نوازشریف یہ نہیں بتا سکا کہ دبئی، جدہ اور لندن میں فیکٹریاں اور جائیدادیں بنانے کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟ کس چینل سے ٹرانسفر ہوا؟ کسی ایک ٹرانزیکشن کی کوئی ایک رسید بھی پیش نہ کرسکا ۔ ۔ ۔ نیب کا آرڈیننس جامع ہے، اس کے مطابق نوازشریف کو سزا ہوئی، اطہر من اللہ صرف آبزرویشنز جاری کرکے فضا بنانے کی کوشش کررہا ہے تاکہ لفافہ صحافیوں کو پراپیگنڈہ کیلئے ریفرینس مل سکے۔
اب آجائیں اپیل کے متوقع فیصلے پر۔
میری اپنی اطلاعات کے مطابق اطہر من اللہ کی نوازشریف کے ساتھ سیٹنگ ہوچکی، لیکن دوسرا جج میاں گل حسن اورنگزیب ابھی تک قابو نہیں آسکا۔ اب زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ دو رکنی ججوں پر مشتمل یہ پینل سپلٹ فیصلہ جاری کردے، یعنی اطہر من اللہ نوازشریف کی سزا منسوخ کردے لیکن گل حسن اورنگزیب یہ سزا برقرار رکھے۔
اس صورت میں معاملہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے پاس جائے گا جو کہ ایک تیسرا جج تعینات کرکے فیصلہ لے گا۔ نوازشریف کا مستقبل اس تیسرے جج کی تعیناتی کے ساتھ جڑا ہے۔ پرانے پلان کے مطابق یہ تیسرا جج شوکت صدیقی ہونا تھا، لیکن شوکت صدیقی کو اس کی اپنی کرپشن اور بیوقوفی لے ڈوبی، اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آئی ایس آئی پر بغیر کسی ثبوت کے سنگین الزامات عائد کردیئے تھے چنانچہ اب وہ خود کاروائی کی زد میں ہے ۔ ۔ ۔
نوازشریف،
تم اس وقت نیب یا عدالت کی نہیں بلکہ قدرت کی پکڑ میں ہو، جتنے مرضی ہاتھ پاؤں چلا لو، تم اس سے نکل نہیں سکتے۔ ۔ ۔ اب جیل سے تمہاری میت ہی باہر آئے گی!!!
0 comments
Thanks so much for the kind comments. Seriously, it's really nice to hear this stuff.