Be a Businessman , not a worker

July 23, 2017

کاروبار پر نوکری کو ترجیح دینا شاید ہمارے خمیر میں شامل ہوچکا ہے ، بہت سے لوگ ہمت نہیں کرتے اورکسی کے لیے عام تام سا کام کرنا ناک کٹوانے والی بات ہے ۔ اور اس کی شان کے خلاف ہے
یہی وجہ ہے کہ جب کسی ادارے میں 100 سیٹس نکلتی ہیں تو وہاں بلا مبالغہ 10 لاکھ درخواستیں جمع ہوجاتی ہیں ،
ہماری اسی بزدلانہ سوچ سے فائدہ اٹھا کر ہی گورنمنٹ NTS جیسے گینگ کے ساتھ مل کر صرف جاب کا اعلان کرتی ہے ،
عوام فوج در فوج چپڑاسی سے لے کر کلرک اور فیلڈ آفیسر سے لے کر ڈرائیور تک کی سیٹس پر اپلائی کردیتی ہے ، (ہر سیٹ پر اپلائی کرنے کی فیس 400 سے لے کر 1000 تک ہوتی ہے )
اور اس طرح دونوں ادارے مل کر اربوں روپے کمالیتے ہیں اور عوام حالات کو کوستی رہ جاتی ہے سوائے ان 100 کے جن کو جاب ملی ۔۔۔ ہم وہ لوگ ہیں جو نعوذباللہ MBA کر کے بھی جاب ڈھونڈتے ہیں ، میں ڈگری یا تعلیم کی مخالفت بالکل نہیں کررہا کہ یہ آپ میں اعتماد پیدا کرتی ہے ، آپ کے روابط پڑھے لکھے لوگوں سے بناتی ہے ، آپ میں گفتگو کی صلاحیت پیدا کرتی ہے ،
لیکن یہ کیوں سمجھ لیا جاتا ہے حضور کہ اب آپ نے کسی کے تھلے رہ کر 15،20 ہزار کی نوکری ہی کرنی ہے ، ذلیل ہونا ہے ، آپ اپنے محلے اور خاندان میں ہی خوشحال کاروباری لوگوں پر نظر دوڑا لیں کہ وہ کتنے پڑھے لکھے ہیں؟؟؟
اکثریت کی تعلیم ان شاءاللہ واجبی سی نکلے گی ، تو جب وہ کر سکتے ہیں تو آپ ان سے سو گنا اچھے طریقے سے کام کرسکتے ہیں ۔
ہمارے قریب ہی ایک بندے نے 5،6 سال قبل تندور پر روٹیاں لگانے سے کام شروع کیا تھا ، اور اب چھوٹے سے ہوٹل کا مالک ہے ، 4 بندے کام پے رکھے ہوئے ہیں اور خود بیٹھ کر بس ان کو گالیاں دیتا ہے ،سپروائز کرتا ہے اور پیسے گنتا ہے ،
اور مزے کی بات یہ کہ ان پڑھ ہونے کے ساتھ ساتھ جاہل بھی ہے اور کاروباری اصولوں سے نابلد بھی ، میں اسے دیکھ کر یہی سوچتا ہوں کہ اگر یہ پڑھا لکھا ہوتا تو اور بھی ترقی کرسکتا تھا ،
ایک اور عزیز ہیں ان کے 4 پڑھے لکھے بیٹے ہیں ، اچھا کماتے ہیں ، ایک بیٹا نکما نکلا ، پڑھنے سے انکاری ہوا اور موٹر سایئکل مکینک کے پاس کچھ عرصہ کام سیکھ کر اپنی ورکشاپ بنا لی اور اب چاروں بھائیوں جتنا اکیلا کماتا ہے ،
اس طرح کی بہت سی مثالیں اور بھی ہیں ، لیکن پھر بھی ہماری اکثریت اس طرف نہیں آتی ، حالانکہ ہمارا ملک گنجان آبادی کی وجہ سے کاروباری اعتبار سے بہت موزوں ہے ، گاہک بھی کچھ ہی عرصہ میں بڑھ جاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ لیبر بہت سستی مل جاتی ہے ۔۔۔ اگر مناسب تنخواہ دے دی جائے تو اسی میں خوش ہوجاتی ہے اور اپنا بزنس شروع کرنے کا رسک لینے کو بے وقوفی سمجھتی ہے ۔۔۔ اگر جدید ٹیکنیکل انداز میں ان کو استعمال کیا جائے تو ان کے سہارے آپ تیزی سے ترقی کرسکتے ہیں اور بجائے جاب ڈھونڈنے کے دوسروں کو روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ مناسب تجربہ ، محنت اور مستقل مزاجی ، نت نئے انداز اور دیانتداری جیسے اصولوں کو سامنے رکھ کر چلا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ ترقی نہ کریں باذن اللہ ،
اگر آپ غربت کے منحوس چکر سے نکلنا چاہتے ہیں تب تو آپ کے لیے بہت ہی ضروری ہے کہ آپ اپنے کام کے بارے میں سیریس ہوجائیں
اور اپنے علاقے کی مارکیٹ کو دیکھ کر اور کسی تجربہ کار شخص سے مشورہ کر کے جلد از جلد کسی شعبے میں تجربہ لینا شروع کردیں ، یا جس جگہ نوکری کرتے ہیں ہر چیز کو اس اینگل سے دیکھنا شروع کردیں کہ آپ اگر یہی خود کا کام کریں تو کن کن چیزوں کی ضرورت پڑے گی
بعض لوگ ناتجربے کاری کا بہانہ کرکے دبکے بیٹھے رہتے ہیں اور نوکری میں ذلیل ہوتے رہتے ہیں ، یاد رکھیں تجربے سے مراد بس اس شعبے سے متعلق بنیادی معلومات جان لینا ہے جو غبی سے غبی انسان بھی 2،3 سال میں سیکھ سکتا ہے باقی اصل تجربہ تو اپنے ہاتھ سے کرنے سے ہی آئیگا ، باقی ہماری عوام بھی ابھی اتنی پروفیشنل نہیں کہ آپ کا تجربہ اور مہارت چیک کرتی پھرے ،
ایک لڑکے نے 3 سال پہلے میرے سامنے ڈینٹل کلینک کھولا ، پتہ چلا کہ باقاعدہ ڈینٹسٹ نہیں ہے کوئی چھوٹا موٹا ڈپلومہ کیا ہے ، میں نے اس وقت یہی سوچا کہ بھاگ بھوگ جائیگا ، اس کے پاس کون آئیگا ، مارکیٹ بھی ایسی کہ وہاں یا تو ایزی لوڈ والوں کی دکانیں ہیں یا کتابوں کی ، اور واقعی ایک سال تک وہ فارغ بیٹھا رہا لیکن ہمت نہیں ہاری ، جما رہا اور آج اس کے کلینک کا ماحول ہی بدل چکا ہے ، اے سی لگوایا ہوا ہے، مشینری جدید لے لی ہے اور کان کھجانے کی فرصت نہیں ، ایک آرہا ہے تو دوسرا جا رہا ہے ،
تو دوستو اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں ، ٹیلینٹد ہیں ، کری ایٹو دماغ رکھتے ہیں تو آج سے ہی کاروبار کرنے کا مضبوط ارادہ کریں ، ایک ڈائری اٹھائیں ، لائحہ عمل تیار کریں اور اس پر کام شروع کردیں ۔۔۔طالب دعا
اسلم تنولی فائر سفیٹ

You Might Also Like

0 comments

Thanks so much for the kind comments. Seriously, it's really nice to hear this stuff.