کچھ دیر پہلے کی بات ہے ۔
شہر سے گھر واپس آتے ہوئے اپنے گاؤں کے ایک بندے کو دیکھا ، وہ موٹر سائیکل گھسیٹ کر چل رہا تھا ۔ میں نے قریب جا کر پوچھا ۔
" کیا ہوا ؟ "
اس نے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے کہا ۔
" پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔"
میں حیران رہ گیا کہ پٹرول پمپ کے پاس تو وہ کھڑا تھا اور اس کا ارادہ لگ رہا تھا کہ وہ اس پٹرول پمپ پر نہیں جائے گا ۔ مجھے شک ہوا کہ اس کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔ پھر بھی میں نے پوچھا ۔
" پٹرول پمپ کے پاس تو کھڑے ہو ۔۔۔۔ یہاں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
یہ سن کر اس نے زور سے نفی میں سر ہلایا اور کہنے لگا ۔
" نہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے نہیں ڈلواؤں گا ۔۔۔۔۔"
" وہ کیوں ۔۔۔۔ اگر پیسے نہیں ہیں ، تو میں دے دیتا ہوں ۔۔۔۔"
اس نے تیزی سے میری بات کاٹی اور بولا ۔
" پیسے ہیں ، لیکن مسئلہ اور ہے ، اس لیے میں یہاں سے پٹرول نہیں ڈلوا سکتا ۔۔۔۔۔"
میں نے چونک کر اسے دیکھا ۔
" مسئلہ ۔۔۔۔۔ کیسا مسئلہ ؟ "
" یہ شیل کمپنی کا پٹرول پمپ ہے اور تمھیں پتا ہے کہ یہ ہالینڈ کی کمپنی ہے ۔۔۔۔۔ اگلے دن مجھے کسی نے شیل کمپنی کا نشان دکھا کر بتایا ہے کہ اس کمپنی کے ملک کے ایک باشندے نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرانے کا پروگرام بنایا ہے ۔۔۔۔۔اب بتاؤ! میں یہاں سے پٹرول کیسے ڈلواؤں ؟ "
اس کی بات نے مجھے حیران کر دیا کہ ایک ان پڑھ بندہ بھی اتنا شعور رکھتا ہے ۔ میں نے اسے جانچنے کے لیے کہا ۔
" دیکھو ! اگلا پٹرول پمپ دو کلومیٹر کے بعد ہی آئے گا اور راستے میں کسی دکان سے بھی نہیں ملے گا ۔۔۔۔مجبوری ہے ، تم یہیں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
اس نے تیزی سے کہا ۔
" کل قیامت والے دن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا لیا کہ تم دو کلومیٹر بھی نہیں چل سکتے تھے ، تو بتاؤ ! میرے پاس کیا جواب ہوگا ۔۔۔۔۔۔"
اتنا کہہ کر وہ مجھے ہکا بکا چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔
شہر سے گھر واپس آتے ہوئے اپنے گاؤں کے ایک بندے کو دیکھا ، وہ موٹر سائیکل گھسیٹ کر چل رہا تھا ۔ میں نے قریب جا کر پوچھا ۔
" کیا ہوا ؟ "
اس نے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے کہا ۔
" پٹرول ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔"
میں حیران رہ گیا کہ پٹرول پمپ کے پاس تو وہ کھڑا تھا اور اس کا ارادہ لگ رہا تھا کہ وہ اس پٹرول پمپ پر نہیں جائے گا ۔ مجھے شک ہوا کہ اس کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔ پھر بھی میں نے پوچھا ۔
" پٹرول پمپ کے پاس تو کھڑے ہو ۔۔۔۔ یہاں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
یہ سن کر اس نے زور سے نفی میں سر ہلایا اور کہنے لگا ۔
" نہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے نہیں ڈلواؤں گا ۔۔۔۔۔"
" وہ کیوں ۔۔۔۔ اگر پیسے نہیں ہیں ، تو میں دے دیتا ہوں ۔۔۔۔"
اس نے تیزی سے میری بات کاٹی اور بولا ۔
" پیسے ہیں ، لیکن مسئلہ اور ہے ، اس لیے میں یہاں سے پٹرول نہیں ڈلوا سکتا ۔۔۔۔۔"
میں نے چونک کر اسے دیکھا ۔
" مسئلہ ۔۔۔۔۔ کیسا مسئلہ ؟ "
" یہ شیل کمپنی کا پٹرول پمپ ہے اور تمھیں پتا ہے کہ یہ ہالینڈ کی کمپنی ہے ۔۔۔۔۔ اگلے دن مجھے کسی نے شیل کمپنی کا نشان دکھا کر بتایا ہے کہ اس کمپنی کے ملک کے ایک باشندے نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرانے کا پروگرام بنایا ہے ۔۔۔۔۔اب بتاؤ! میں یہاں سے پٹرول کیسے ڈلواؤں ؟ "
اس کی بات نے مجھے حیران کر دیا کہ ایک ان پڑھ بندہ بھی اتنا شعور رکھتا ہے ۔ میں نے اسے جانچنے کے لیے کہا ۔
" دیکھو ! اگلا پٹرول پمپ دو کلومیٹر کے بعد ہی آئے گا اور راستے میں کسی دکان سے بھی نہیں ملے گا ۔۔۔۔مجبوری ہے ، تم یہیں سے ڈلوا لو ۔۔۔۔"
اس نے تیزی سے کہا ۔
" کل قیامت والے دن نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا لیا کہ تم دو کلومیٹر بھی نہیں چل سکتے تھے ، تو بتاؤ ! میرے پاس کیا جواب ہوگا ۔۔۔۔۔۔"
اتنا کہہ کر وہ مجھے ہکا بکا چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔